حسینؓ صبر و تحمل کا استعارا ہے
حسینؓ عزم و شجاعت کا اِک نظارا ہے
عدوُ بھی جنگ کے میداں میں سوچتے ہوں گے
وہ برق ہے کہ تجلی ہے یا شرارہ ہے
علیؓ کا لعل تو لختِ جگر ہے زہراؓ کا
حسینؓ چرخِ رسالت کا اِک ستارا ہے
حسینؓ ظلم و ستم کے خِلاف اِک شمشیر
ہر ایک دور میں کمزور کا سہارا ہے
حسینؓ ظلمتِ شب میں ہے اِک مہۂِ کامل
حقیقتوں کا وہی آخری کنارا ہے
حسینؓ قلزمِ خوں میں گلاب کی مانند
بہارِ حق میں سماۓ شباب کی مانند
ہر اِک غریب کی بن کر سدا وہ ڈھال رہا
ہمیشہ حِکمت و تدبیر کی مثال رہا
حسینؓ تجھ سے ہی اِسلام آج زِند ہ ہے
ہر اِک کے دِل میں تِرا نام آج زندہ ہے