عجز و انکساری میں پیکر عظمت نشان
علم و فن کی دوڑ میں فاتح مرد جواں
مذہب اسلام پر وہ جان و دل سے تھے فدا
ملک پاکستان پر مٹنے کو تھے پر دم رواں
علم کے گوھر لٹاتے جب بھی لب وہ کھولتے
ورنہ ہر دم ذکر میں مصروف رہتی تھی زباں
آپ کے در سے دکھی راحت سمیٹا تھے کیئے
خلق کی خدمت میں ہر دم آپ تھے مصروف جاں
شاعری کے فن میں اشہر وہ میرے استاد ہیں
وہ ہی میرے پیر و مرشد وہ ہی میرے باپ ہیں
بخش دے ہر ایک انکی معصیت چھوٹی بڑی
اپنی ستّاری کے صدقے میں یا غفار یا رحیم
الٰہی رحم کن برحال باسط چشتی پر
از طفیل مصطفیٰ وہ مجتبٰی رب کریم