حضورِ ربِ دو عالم غلام حاضر ہے
سب اپنے نقش لئے نا تمام حاضر ہے
یہ تیرا بندہ ، یہ سائل ترا ، ترا انور
بصد خلوص بصد احترام حاضر ہے
فقط ہے تجھ ہی سے روشن یہ کائنات ضمیر
حضورِ نور یہ ظلمت کی شام حاضر ہے
طلب یہ ہے کہ ملے آگہی کا سوز دروں
لئے زباں پہ مقدس کلام حاضر ہے
ترے کرم کی امیدیں سجائے پلکوں پر
مقام والے ترا بے مقام حاضر ہے