گُن گا رہی زبانِ مداح تنقید بھی تعریف بھی
آگے مال وزَر کے زیر ہیں حلیف بھی حریف بھی
میری سُبک سر فکر پر لگے ہیں لاکھ پہرے
دستور بھی شاہِ وقت کا قاضی بھی شاہِ شہر کے
ہے یہ حکم شاہِ شہر کا اس شہر بھر میں جا بانٹو
جو شخص بولے زبانِ حق کرو سر قلم یا زباں کاٹو