کس سے مانگیں، کہاں جائیں،
کس سے کہیں اور دنیا میں حاجت روا کون ہے ؟
سب کا داتا ہے تو ، سب کو دیتا ہے تو ،
تیرے بندوں کا تیرے سوا کون ہے ؟
کون مقبول ہے، کون مردود ہے،
بے خبر ! کیا خبر تجھ کو، کیا کون ہے ؟
جب تلیں گے عمل سب کے میزان پر،
تب کھلے گا کہ کھوٹا کھرا کون ہے ؟
کون سنتا ہے فریاد مظلوم کی،
کس کے ہاتھوں میں کنجی ہے مقسوم کی
رزق پر کس کے پلتے ہیں شاہ و گدا،
مسند آرائے بزم عطا کون ہے ؟
اولیا تیرے محتاج اے رب کل
تیرے بندے ہیں سب انبیا و رسل
ان کی عزت کا باعث ہے نسبت تری،
ان کی پہچان تیرے سوا کون ہے ؟
میرا مالک مری سن رہا ہے فغاں ،
جانتا ہے وہ خاموشیوں کی زباں
اب مری راہ میں کوئی حائل نہ ہو،
نامہ بر کیا بلا ہے ؟ صبا کون ہے ؟
ابتدا بھی وہی، انتہا بھی وہی،
ناخدا بھی وہی ہے خدا بھی وہی
جو ہے سارے جہانوں میں جلوہ نما،
اس احد کے سوا دوسرا کون ہے ؟
وہ حقائق ہوں اشیا کے یا خشک و تر،
فہم و ادراک کی زد میں سب مگر
ماسوا ایک اس ذات بے رنگ کے ،
فہم و ادراک سے ماوریٰ کون ہے ؟
انبیا ، اولیا ، اہل بیت نبی،
تابعین و صحابہ پہ جب آ بنی
گر کے سجدے میں سب نے یہی عرض کی،
تو نہیں ہے تو مشکل کشا کون ہے ؟
اہل فکر و نظر جانتے ہیں تجھے،
کچھ نہ ہونے بھی مانتے ہیں تجھے
اے نصیر ! اس کو تو فضل باری سمجھ،
ورنہ تیری طرف دیکھتا کون ہے ؟