ابر رحمت فشاں ہے تیرا کرم
مخزن کن فکاں ہے تیرا کرم
حد ادراک سے بھی آگے تو
مہر و مہ کہکشاں ہے تیرا کرم
کیا تعین ہو تیری ہستی کا
ہر جگہ گلفشاں ہے تیرا کرم
ہست اور بود کی خبر کس کو
زیست کا راز داں ہے تیرا کرم
آنکھ کا نور تو ہے دل کا قرار
بے مثل بے نشاں ہے تیرا کرم
غم کا منجدھار اورکشتیء جاں
اس کا تو بادباں ہے تیرا کرم
سوا نیزے پہ جب ہوا خورشید
ہو گیا سائباں ہے تیرا کرم
سدرۃالمنتہیٰ سے آگے تک
زینت لا مکاں ہے تیرا کرم
جب سراب حیات گھیرتے ہیں
والی انس و جاں ہے تیرا کرم
حوصلوں کی ہزیمتوں میں بھی
حامی بے دلاں ہے تیرا کرم
منصفی سے بھٹک گئے قاضی
رہبر عادلاں ہے تیرا کرم
چشم افلاک نے یہ دیکھا ہے
زیست کا کارواں ہے تیرا کرم
جب درندے ہوں درپئے آزار
حافظ اور گلہ باں ہے تیرا کرم
گرتوں کو تھامنا تیری قدرت
ہر گھڑی کامراں ہے تیرا کرم
مجھ کو الفاظ کی ملی دولت
میرا عجز بیاں ہے تیرا کرم
کامرانی ملی شہیدوں کو
عشوہ غازیاں ہے تیرا کرم
غم کی وادیوں میں بھی
راحتوں کی اماں ہے تیرا کرم
تو کریم چارہ گر سب کا
مونس عاصیاں ہے تیراکرم
نار نمرود سے بچائے کون
معجزہ بے گماں ہے تیرا کرم
زریا کو بچایا آرے سے
کون چیرے جہاں ہے تیرا کرم
شکم ماہی میں بچ گیا یونس ؑ
کیا عیاں کیا نہاں ہے تیرا کرم
شرق تا غرب ہے تیری اقلیم
از کراں تا کراں ہے تیرا کرم
ہے نقیب وفا تیری قدرت
عاصیوں پہ عیاں ہے تیرا کرم
شرک کے بے امان لمحوں میں
ایک کامل ایقاں ہے تیرا کرم