زندگی کا مری آسان سفر ہو جائے
تیری رحمت کی پناہوں میں بسر ہو جائے
بندگی تیری ہے انساں کی سعادت مولا
تیرے در سے جو اٹھے ، خاک بَسَر ہو جائے
ایسے پھرتے ہیں بھٹکتے جو کٹے ہیں تجھ سے
جیسے دل پر کسی شیطاں کا اثر ہو جائے
تیرا ڈر سینے میں رکھے تیرا بندہ مالک
اور پھر سارے زمانے سے نڈر ہو جائے
تو نظر پھیرے تو مٹ جائیں نشاں منزل کے
تیری رحمت ہو تو دیوار بھی در ہو جائے
کامیابی ہے مقدر میرے اللہ اگر
تیرا فرمان مری سوچ کا پر ہو جائے
اس کی خوشنودی رہے ذہن میں ہر پل انور
راستہ اس کا تری راہگذر ہو جائے