صحرا میں کھل اٹھے ہیں پھول ہر کہیں
خوشبو بکھر رہی ہے ہر سو یہیں کہیں
صحرا کی سرکشی کو سکون آگیا
کہسار و شجر کی بھی خم ہوئی جبیں
بحر پر سکوں ہوا موجیں ٹھہر گئیں
یکلخت جگمگا اٹھے یہ آسماں زمیں
تاریکیوں نے شرم سےمنہ پھیر لیا ہے
رحمت کی کرنیں عرش بریں سے برس گئیں
عالم میں عطر و نور ہیں پہرہ دیے ہوئے
مرحبا دنیا ہوئی نور آفریں اور سرور آفریں
ہر سمت رنگ ونور کی برسات ہو گئی
آمد سے مصطفٰی کی دنیا ہوئی حسیں
حیوان و بشر سب کے مہربان آگئے
مداح ہوئے جن کے یہ آسماں زمیں
موقعہ ہے عظمٰی ہم بھی دعا آج مانگ لیں
مولا کرے دیار نبی کا ہمیں مکیں
کہتے رہیں ہم چوم کے جالی کو بار ہا
خاتم الانبیا رحمت عالمیں سید المرسلیں