درد کی طرح میرےسر میں رہتا ہے
خار بن کر میری چشم ترمیںرہتا ہے
کسی سےملنےکی اسےفرصت نہیں
کس کو لوٹنا وہ اس چکر میں رہتا ہے
سب کےسامنے حقیقت کھل چکی ہے
اب ڈر کے مارے وہ سفر میںرہتاہے
میرےدل کوا اس لیے چین نہیں
کہ وہ میرےدل کےگھر میں رہتا ہے
نا جانے اس کا کیا انجام ہو گا
اب اصغر اسی فکرمیں رہتا ہے