ظالم نے خار دیئےپھول دکھا کےمجھے
دروازہ ہی نا کھولا گھر بلا کے مجھے
وہ اپنی سہیلی کو باتیں کہتی جارہی تھی
بڑی ہوشیاری سے لگا لگا کے مجھے
میرے دل میں حسرت دیدار ہی رہی
دیدار دیا بھی تو منہ چھپا کےمجھے
میری کل رات پریوں کےساتھ گزری
ایک دیو پریستان لے گیا اٹھا کے مجھے
وہ تو میرے گھر کبھی آتی نہیں
کاش کوئی لے جائےشہرصبا کےمجھے