ختم ہوئی اپنی داستاں تیرے بعد
شروع ہوا اک اور امتحاں تیرے بعد
کبھی ادھر کبھی اُدھر آوارہ پھرتا رہا
کوئی نہ رہا دل کا نگہباں تیرے بعد
وہی پل تھے خوشی کے جو تجھ سنگ گذرے
اب تو غم ہیں دل کے مہماں تیرے بعد
جانے تجھ میں کیا بات تھی جدا سی
ملا نہ کوئی تجھ سا انساں تیرے بعد
جس کو تُو مل گیا وہ اور کیا چاہے
دل میں رہا ہے نہ کوئی ہے ارماں تیرے بعد
اشفاق پلٹ کر آئے ہو تو دوبارہ نہ جانا
دیکھا ہے اس کُوچے کو پریشاں تیرے بعد