اِسی اُمید پہ خواہش ہے مجھ کو جینے کی
خدا نصیب کرے حاضری مدینے کی
گُل و چنبیلی و چمپا و مشک و عنبر سے
مہک نفیس ہے سرکار کے پسینے کی
مخالفیں کی عداوت پہ میرے آقا نے
بصد خلوص بدی کے صلے میں کی نیکی
گدائی گر درِ سرکار کی مقدر ہو
طلب نہیں ہو مجھے پھر کسی خزینے کی
ہر اک قدم پہ ہو ملحوظ اُسوۂ حسنہ
اِسی سے ہوگی میری زندگی قرینے کی