ڈھونڈ پایا نہیں خودکو تو خدا یاد آیا
کھو دیا رستہ ہدایت کا تو خدا یاد آیا
نہ کلیسا نہ مندرمیںنہ مسجدمیں کہیں
درد جب حد سے بڑھا تو خدا یاد آیا
نہ بیاباں نہ صحرانہ محفل میں کہیں
وقت نے کھیلاعجب داؤ جو خدا یاد آیا
نہ فراغت نہ شرارت نہ ہدایت میں کہیں
ٹھوکریں کھاکے سنبھلا سو خدا یاد آیا
نہ خوابوںنہ سرابوںنہ حجابوںمیںکہیں
سکون دل کو جب ترسا وہ خدا یاد آیا
دینے والا ہے ہر حال میں معافی مالک
سجدے میں اشک بہالو گو خدا یاد آیا