فرش پر سونا ہے مزاج مصطفی
عرش بریں پر ہوئی معراج مصطفی
محو آرام ہیں کسیے جگائیں انہیں
مانع تھا جبریل کواحتیاج مصطفی
شاہد ہیں خیرالقرون کے الفاظ
اعلیٰ ہے معاشروں میں سماج مصطفی
نہیں رہتی ضرورت پھرمعالجوں کی
مل جائے جس کو علاج مصطفی
ساتوں آسماں پرفرشتے بولے
مکاں سے لامکاں تک راج مصطفی
میدان جنگ میں میدان عمل میں
سکے بٹھادیئے ہیں افواج مصطفی
التحیات للہ والصلوات سمجھے کوئی صدیقؔ
یہی تحفے ہیں یہی خراجِ مصطفٰی