اقبال کے شاھین کی پرواز جہاں تک
کرگس کی کیا مجال کہ پہنچے گا وہاں تک
جگنو کو فقط بن میں تمنائے روشنی
چلے سوئے آفتاب تو مٹ جائے نشاں تک
“ہر فرد ھے ملت کے مقدر کا ستارا“
پیغام یہ مقصود ھے پہنچے گا جہاں تک
میں بندہ ء رسوا ء زمانہ میں کہوں کیا
صد شکر جو پہنچے میری لبیک وہاں تک
میرے خراج کو میری گستاخی نہ سمجھو
وہ نور ولایت کہ بڑھا کون و مکاں تک