میں اپنے خواب بیچ آیا هوں
هوس سے بھری دنیا میں
نفرت سے پر وجود لیے پھرنے والو
میرے گھر کو بے بسی کی بھینٹ چڑھا کر
کرگس کی طرح ماس نوچ کر کھانے والو
ابھی بهت سے من میت باقی هیں
لهو کا بازار گرم کرنے والو
ابھی تمهارے راستے میں بهت سی دیواریں باقی هیں
اهل وطن جو خواب دیکھنا بھول گئے هیں
ان کو اپنے لهو سے سینچے
کچھ خواب دان کیے هیں
میری نیند سے بوجھل خالی آنکھیں بتاتی هیں
میں اپنا سب کچھ وار آیا هوں
میں اپنے خواب بنا دام هی بیچ آیا هوں
تاکه وه میری آئنده نسلوں کی کچی نیندوں میں
انکے دم توڑتے حوصلوں میں نیا ولوله پیدا کر سکیں
میرے تھک کر شهر خموشاں میں سونے کے بعد
نئے حوصلے پیدا کر سکیں
تاکه نئے سنگ میل ترتیب دیے جاسکیں
جو اندھیروں میں روشنی کے جگنو بن کر بکھریں
اسی لیے اپنے خواب بیچ آیا هوں
میں بے دام هی اپنے خواب بیچ آیا هوں
Dedicated 2 Quaid e Azam M. Ali Jinnah