خواب میں آنے والا تو ہے
درد جگانے والا تو ہے
کل بھی ہنسانے والا تو تھا
آج رلانے والا تو ہے
جینے اور مرنے کی ادائیں
مجھے سیکھانے والا تو ہے
خاک اڑانے والی ہوں میں
پھول کھلانے والا تو ہے
تجھ سے ہیں مرے زمانے
اور زمانے والا تو ہے
ضبط کی اپنی حد ہے لیکن
ظرف بڑھانے والا تو ہے
منظر بولنے والی میں ہوں
پیڑ لگانے والا تو ہے
میں ہوں ایک صدف میلی سی
اور چمکانے والا تو ہے