خدا جس کام کو دیکھے تو مسکرا جائے
میری خواہش ہے میں وہ کام کر جاؤں
روشنی کا اک وسیع ہالہ ہو مجھ پر
میں علم کی زمین پر روشنی کا مینار بن جاؤں
میرا دل،میری قوت اور میری سوچ
یہ سب آزاد ہوں اور میں خودی مٹا کر بھی
خدا کے دین کی بنیاد میں قربان ہو جاؤں
میری خواہش ہے ہر دم زیست کا عنوان بن جاؤں
کبھی جو خواب دیکھے تھے خدا کے قرب میں رہ کہ
وہ ہستی مانگتے ہیں طلب کرتے ہیں وجود اپنا
میں خود اس خواب کی تعبیر کا سامان ہو جاؤں
میری خواہش ہے میں اس خواب کی پہچان ہو جاؤں