تیرے ٹکڑوں کے بغیرپلتا نہیں کوئی
شان میں تمہی سے بڑھتا نہیں کوئی
نہ مانے تجھے ہمارا لگتا نہیں کوئی
اب میری نگاہوں میں جچتا نہیں کوئی
جیسے میرے سرکار ہیں ایسا نہیں کوئی
بیٹا نہیں ہے اللہ ، اللہ کا بیٹا نہیں کوئی
ملتی ہے درسے تیرے خیرات دیتا نہیں کوئی
شان میں آپ سا رب نے بھیجا نہیں کوئی
تم سا تو حسیں آنکھ نے دیکھا نہیں کوئی
یہ شان لطافت ہے کہ سایہ نہیں کوئی
لامکاں تک رسائی ہے اس فرش نشیں کو
جھکاتے ہیں عشاق اس درپہ اپنی جبیں کو
رشک ہے اس کی قسمت پہ عرش بریں کو
اعزاز یہ حاصل ہے تو حاصل ہے زمیں کو
افلاک پہ تو گنبد خضرٰی نہیں کوئی
رہا ہے ایک وقت تک دنیا میں تیرا راج
آگیا ہے اب میرے پاس عظمتوں کا تاج
تھی وہ تیری شان یہ میری سن لے آج
یہ طور سے کہتی ہے ابھی تک شب معراج
دیدارکی طاقت ہوتوپردہ نہیں کوئی
پکاریئے محبوب کو خوب سے خوب لقب سے
مانا کہ محبت ہے تجھے شاہِ عرب سے
پہنچا ہے اس درپہ کیسے ہی سبب سے
اے ظرف نظر دیکھ مگر دیکھ ادب سے
سرکار کاجلوہ ہے تماشا نہیں کوئی
عزیز ہے ہمیں نشان آقا کے قدم کا
جاتا نہیں کہیں اور گدا شاہ امم کا
ہوتا ہے وہاں جلوہ تاج دارحرم کا
ہوتا ہے جہاں ذکر محمد کے کرم کا
اس بزم میں محروم تمنا نہیں کوئی
کھلا ہے ہمارے لئے رحمت کا دروازہ
یکجا رہے حشر تک امت کا شیرازہ
نہیں ہے اگرچہ صدیق ؔ خطاؤں کا اندازہ
سرکار کی رحمت نے مگر خوب نوازا
یہ سچ ہے خالدؔ سانکما نہیں کوئی