دیکھ لو آکر ہم ذکر رسول کی محفل سجائے ہوئے ہیں
بڑے ہی خوش نصیب ہیں جو اس بزم میں آئے ہوئے ہیں
خرچ کیا جس کسی نے بھی ایک درہم میلاد کی خوشی میں
فرمایا صدیق اکبر نے ہم اسے جنت کا ساتھی بنائے ہوئے ہیں
سجائی تھی میلاد مصطفی کی محفل ایک دن میں نے سن لو
گھر میں میرے اسی وقت سے سائے رحمتوں کے چھائے ہوئے ہیں
نہیں اٹھا سکتیں امتیں یہ بوجھ جائیے رب سے کم کرائیے
کہا موسیٰ نے شب معراج مصطفی سے ہم پہلے آزمائے ہوئے ہیں
چھپ کر پردوں میں بچ جائے گا دنیا کی نگاہوں سے
دیکھ رہا ہے خدا خود بھی اور جاسوس بھی بٹھائے ہوئے ہیں
اک ہم ہی نہیں منا رہے یہاں پر جشن آمد رسول
آسمانوں پر میرے پروردگارنے اسی خوشی میں قمقمے لگائے ہوئے ہیں
ہجر فراق کی سختیاں جھیلیں سمجھتے ہیں جو اپنے سے دور انہیں
رہتی ہے صورت نبی آنکھوں میں دل میں یاد بسائے ہوئے ہیں
حریص علیکم شان ہے صدیق آقا کی امت سے ہے پیار ایسا
رب سے بخشوانے کیلئے محشرمیں سر سجدے میں جھکائے ہوئے ہیں