درد ٹھہرے تو ذرا دل سے کوئی بات کریں

Poet: طیب By: طیب, Sheikhupura

درد ٹھہرے تو ذرا دل سے کوئی بات کریں
منتظر ہیں کہ ہم اپنے سے ملاقات کریں

دن تو آوازوں کے صحرا میں گزارا لیکن
اب ہمیں فکر یہ ہے ختم کہاں رات کریں

میری تصویر ادھوری ہے ابھی کیا معلوم
کیا مری شکل بگڑتے ہوئے حالات کریں

اور اک تازہ تعارف کا بہانہ ڈھونڈیں
ان سے کچھ ان کے ہی بارے میں سوالات کریں

آؤ دو چار گھڑی بیٹھ کے اک گوشے میں
کسی موضوع پہ اظہار خیالات کریں

Rate it:
Views: 58
03 Aug, 2025