دستِ شب ، دل تک آ گیا اب کے
لو گیا آخری دیا اب کے
طاق در طاق رقص کرتی ہے
بھیس بدلے ہوئے ہوا اب کے
نگہت گل نے جی ملول کئے
مضمحل ہوگئی فضا اب کے
پا پریدہ ہیں لو گ منزل پر
سر بریدہ ہے حوصلہ اب کے
ہر نظر میں ہیں وحشتیں رقصاں
ہر قدم پر ہے کربلا اب کے
اب تو دھڑکن بھی اختتام پہ ہے
کیا کرے گی تیری وفا اب کے
صفِ ماتم پہ کیا سخن دانی ؟
جی جلاتی ہے واہ ! وا اب کے