دشت کنارے عشق پکاریں اور کہیں یہ تم ہی ہو

Poet: معاز By: معاز, Faisalabad

دشت کنارے عشق پکاریں اور کہیں یہ تم ہی ہو
ہر مرہم کا گھاؤ لگا لیں اور کہیں یہ تم ہی ہو

سب نے کیا کیا روپ گڑھے ہیں تیری حسن بیانی میں
ہم دریا سے چاند نکالیں اور کہیں یہ تم ہی ہو

جتنے عشق کہیں ہوں سب نے اور سنیں ہوں جتنے بھی
سب کی اک تصویر بنا لیں اور کہیں یہ تم ہی ہو

دنیا کی پھلواری میں جو سب سے سندر تتلی ہو
اس تتلی کا حسن سنواریں اور کہیں یہ تم ہی ہو

جس چڑیا نے پنجرہ توڑا عشق کیا آزاد ہوئی
اس چڑیا کے پنکھ نہاریں اور کہیں یہ تم ہی ہو
 

Rate it:
Views: 74
24 Jul, 2025