الہی شبِ قدر کی شب ، دعا ہے
کہ یہ ماہِ رمضان کی ، الوداع ہے
ملے ہم کو کعبے کا ، اذنِ زیارت
وہ عمرے کی صورت ہو یا حج کی صورت
دکھا ہمکو مولا ، مدینے کی صورت
کہ مرنے سے پہلے ، یہی استدعا ہے
الہی عطا ہو ، وہ تفہیم ِ قرآں
سنا اور پڑھا ہے جو دوران ِ رمضاں
ہر اک درد کا مولا ، تو ہی ہے درماں
تو سنتا ہے سب کی یہ ایماں مرا ہے
عدو کررہے ہیں نبی ﷺ کی اہانت
ادھر دم بخود ہے محمدﷺ کی امت
نہ جانے کہاں کھو گئی اسکی غیرت
گرا قعر ِ ذلت میں مسلم ترا ہے
نصاریٰ ہیں توہینِ قرآں پہ مائل
نہیں ہم میں یارا ، کہ جائیں مقابل
نہ زاد ِ سفر ہے ، نہ کوئی ہے منزل
عجب وقت امت پہ تیری ﷺ پڑا ہے
ہمیں جرأتِ حیدریؓ ، دے الہی
وہ گفتار جو تونے ، طیارؓ کو دی
وہ ایمانِ عمر ؓ و عتیق ؓ و ، بلالیؓ
تجھے تیرے محبوب ﷺ کا واسطہ ہے
جو تکذیب ِ آقاﷺ کریں یا الہی
ان ہی سے دلا اپنے دیں کی گواہی
بنا انکو ، راہِ محمدﷺ کا ، راہی
کہ امت کی ہاتھوں میں تیرے بقا ہے
الہی وہ شدت کی ، الفت عطا کر
محبت عطاکر ، مودت عطا کر
مسلماں کو پھر سے وہ عزت عطا کر
کہ منہاج ِ امت کی ہر دم دعا ہے
شبِ قدر پر مولا ، تیرا ہے وعدہ
کہ امشب تری رحمتیں ہیں زیادہ
کہ دامانِ رحمت ، ترا ہے کشادہ
ملے موت امشب یہ مفتی دعا ہے