رہیں سلامت میرے مولیٰ اجرک کے گُل بوٹے
اس کا کوئی تار نہ نکلے، رنگ ذرا نہ چھوٹے
دوری کبھی نہ آنے پانے رلّی کے خانوں میں
رنگ سدا یوں بھرے رہیں ان چورس پیمانوں میں
سر کی عزت بنی رہے یہ ٹوپی سجدے والی
جُڑے رہیں سب شیشے اس کے، رب سائیں رکھوالی!
زہر گھلے نہ لالی اُترے سندھو کی لہروں میں
چلے نہ کوئی بیری جھکڑ گوٹھوں میں، شہروں میں
بچھی رہے ساری دھرتی پر نیم کی ماں سی چھاؤں
لالوکھیت کی گلیاں ہوں یا دادو، تھر کے گاؤں
سندھی کے میٹھے لفظوں میں پریم کا راگ سنائیں
سندھ کے باسی سچل کی اردو میں نغمے گائیں
رہے مہکتا پیڑوں پر میٹھے سندھڑی کا بور
ریت پہ رم جھم برسے برکھا، تھر میں ناچے مور
لگا رہے اورنگی کورنگی میں رونق میلہ
شاد رہیں کیماڑی، کلفٹن، اور پھلیلی، بیلہ
ایسی پیاری دھرتی کا کس دل سے ہو بٹوارا
سارا سندھ تمھارا سائیں، سارا سندھ ہمارا