دعا قبول فقیروں کی ہونے والی ھے
ستم گروں کی یہ سرکار گرنے والی ھے
یہاں بسائیں گے دنیا امیر شہر نئی
غریب بستی یہ اب کہ اجڑنے والی ھے
بول بالا ہو انصاف کا بھلا کیسے
رہزنوں کو رھائی جو ملنے والی ہے
صدائے عہد ھے میرا قلم زباں میری
سچائی سینہ باطل میں چبھنے والی ھے
ھے ایک ھاتھ میں اس کے علم سفید مگر
تو دست ثانی سے آتش برسنے والی ھے
نسیم ایسی بھی کس کام کی ھے مایوسی
خدا نے چاھا تو قسمت بدلنے والی ھے