میرے خُدا میری سوچ کے ہر کونے میں
بکھری لاشوں کے ہزاروں طوفان اُٹھتے ہیں
ایک دریا ہے لہو کا جو بہایا ہم نے
نام اسلام کا بھائیوں کو جلایا ہم نے
کس قدر ہائے رے انساں کو ستایا ہم نے
یہ کھیل مذہب اسلام کے منافی ہے
کیا تیرے واسطے انسان کا خوں کافی ہے
خپدارا کب تلک یہ سلسلہ روا ہوگا
ہمارے مُلک میں کب امن نوجواں ہوگا
اے خُدا ملک میں خوشیوں کا ذخیرہ کردے
محبتوں کی فتح ظلم کو خیرہ کردے
علم کی روشنی ہر با اثر زُباں دیدے
میرے مولا کوئی بندہ حق بیاں دیدے
ہمارے مُلک کو پھر صنح جاںفزا دیدے
میرے خالق،، میرے مالک
ہے التجا،،،التجا،،،،،؛؛