دل سے تری نگاہ جگر تک اتر گئی
Poet: مرزا غالب By: Sahir, Swatدل سے تری نگاہ جگر تک اتر گئی 
 دونوں کو اک ادا میں رضامند کر گئی 
 
 شق ہو گیا ہے سینہ خوشا لذت فراغ 
 تکلیف پردہ داری زخم جگر گئی 
 
 وہ بادۂ شبانہ کی سرمستیاں کہاں 
 اٹھیے بس اب کہ لذت خواب سحر گئی 
 
 اڑتی پھرے ہے خاک مری کوئے یار میں 
 بارے اب اے ہوا ہوس بال و پر گئی 
 
 دیکھو تو دل فریبی انداز نقش پا 
 موج خرام یار بھی کیا گل کتر گئی 
 
 ہر بوالہوس نے حسن پرستی شعار کی 
 اب آبروئے شیوۂ اہل نظر گئی 
 
 نظارہ نے بھی کام کیا واں نقاب کا 
 مستی سے ہر نگہ ترے رخ پر بکھر گئی 
 
 فردا و دی کا تفرقہ یک بار مٹ گیا 
 کل تم گئے کہ ہم پہ قیامت گزر گئی 
 
 مارا زمانہ نے اسداللہ خاں تمہیں 
 وہ ولولے کہاں وہ جوانی کدھر گئی
More Mirza Ghalib Poetry







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 