دل سے رخصت ہوا آہستہ آہستہ قرار کا عالم
اس کے قابو میں ہی نہیں اب اختیار کا عالم
کوئی معجزہ ہی ہو جو عقل کو حیران کردے
خیال کو منور کردے تیرے دیدار کا عالم
کتنی پرانی ہے یہ کائینات کوئی نہیں جانتا
ابتدا سے پہلے انتہا کے بعد تیرے ہی نور کا عالم
عقل پہنچ بھی جائے جہاں ستارے ڈوبتے ہیں
مگر اس کے فہم سے بالا تر ہے رفتار کا عالم
یہ وقت یہ فاصلہ یہ رفتار یہ براق یہ معراج
سدرۃ المنتہیٰ سے پرے دکھلایا انوار کا عالم
کیا چیز ہے کشش؟ تھامے ہوئے ہے ستاروں کو
یہ گردش_جہاں عجب تیرے اسرا کا عالم
دل! صرف وہی ہے جہاں سوز ہوتا ہے پیدا
کعبے سے کم نہیں اس کے در و دیوار کا عالم