دل منافق تھا شب ہجر میں سویا کیسا

Poet: Ahmed Faraz By: Qabeel, khi
Dil Munafiq Tha Shab Hijar Mein Soya Kaisa

دل منافق تھا شب ہجر میں سویا کیسا
اور جب تجھ سے ملا ٹوٹ کے رویا کیسا

زندگی میں بھی غزل ہی کا قرینہ رکھا
خواب در خواب ترے غم کو پرویا کیسا

اب تو چہروں پہ بھی کتبوں کا گماں ہوتا ہے
آنکھیں پتھرائی ہوئی ہیں لب گویا کیسا

دیکھ اب قرب کا موسم بھی نہ سرسبز لگے
ہجر ہی ہجر مراسم میں سمویا کیسا

ایک آنسو تھا کہ دریائے ندامت تھا فرازؔ
دل سے بیباک شناور کو ڈبویا کیسا

 

Rate it:
Views: 4479
17 Apr, 2017