دل میں یاد خدا بھی آتی ہے
خواہش ما سوا بھی آتی ہے
اس تضادات کے جزیرے پر
حبس ہے اور ہوا بھی آتی ہے
روشنی بھی ہے اس اندھیرے میں
خامشی ہے صدا بھی آتی ہے
خواہشوں سے ادھر کی خواہش میں
ہمیں دل سے حیا بھی آتی ہے
کل دعا نے یہ مجھ سے پوچھا تھا
کیا تمہیں بد دعا بھی آتی ہے