دل و جاں اپنے وطن پہ نثار کروں میں
جو بھی مانگے یہ ،وہ سب کچھ ایثار کروں میں
اے خدا مرے وطن میں امن ہو ، سکوں ہو
یہ دعا ہر پل اور ہر بار کروں میں
عداوت جو رکھے اِس سے ، وہ مرا دشمن ہوگا
اِس کے مخلص کو میں اپنا دلدار کروں میں
اپنے وطن سے سکھا دوں میں ہر کسی کو محبت کرنا
بس میں مرے گر ہو تو ہر اک کو اس کا وفادار کروں میں
پھولوں اور بہار کو تو سب ہی چاہتے ہیں
اس کے کانٹوں اور خزاں سے پیار کروں میں
جینا ہو تو اس کی خاطر، مرنا ہو تو اس کی خاطر
یہ زندگی کیا، ہزار ہوں تو قرباں اس پہ میرے یار کروں میں
آرزو ہے کہ مرے وطن کا جو بھی دشمن ہو کاشف
سر تن سے جدا کردوں ، ایسا اُس پہ وار کروں میں