وہ میرے دل کا قرار ہو گئے ہیں
میرے سب سے پیارے یار ہو گئے ہیں
ان دنوں ان کی طبیعت نا ساز رہتی ہے
لگتا ہے کسی نظر بد کا شکار ہو گئے ہیں
ان کی محبت کا ہمیں یہ صلہ ملا ہے
اب ہم بھی عاشقوں میں شمار ہو گئے ہیں
دن رات ملتی ہیں مجھے قتل کی دھمکیاں
لگتا ہے وہ ذہنی بیمار ہو گئے ہیں
میری شاعری کی اس کی نظر میں قدر نہیں رہی
سنا ہے اونچے ان کے معیار ہو گئے ہیں