دل کی باتوں کا جو ہم نے کہیں اظہار کیا
تو نے رسوا ہمیں آ کر سرِ بازار کیا
کم یقیں لہجے میں جو بات کہی تھی تو نے
دل ِ ناداں نے وہاں بھی ترا اقرار کیا
در بدر پھرتے رہے کھوج میں خوشیوں کی مگر
راہبر جو بھی ملا اس نے ہمیں خوار کیا
آؤ صحرا میں کہیں دور بہت دور چلیں
میرے اصرار پہ ہر شخص نے انکار کیا
دن میں اُلجھے رہے ہم کار ِ جہاں میں لیکن
رات کو شمع جلائی ترا دیدار کیا
جانتے تھے کہ صدفؔ وعدہ نبھائے گا نہ وہ
انتظار اس کا مگر ہم نے کئی بار کیا