کسی ملک کے شاعر اعظم نہیں ہیں
ہم کسی دل کے شہر کے ناظم نہیں ہیں
آپ کیوں مجھ پہ تڑیاں لگاتے ہیں
ہم دوست ہیں کوئی خادم نہیں ہیں
آپ جیسے دوستوں کی قدر نا کریں
ہم آپ لوگوں کی طرح ظالم نہیں ہیں
ہمیں رعب سہنے کی عادت نہیں
اسی لیے کسی کے ملازم نہیں ہیں