دن الیکشن کے نزدیک آنے لگے
لوگ سپنوں کی دنیا بسانے لگے
وہ جو جیتے تو دنیا بدل جائیگی
ان کے حامی یہ نعرے لگانے لگے
اپنے تقریر سے ایسے مرعوب ہوئے
کہ ہتھیلی پہ سرسوں جمانے لگے
نعرہ بازوں کی ٹولی میں جو گھر گئے
وہ انہی جیسے نعرے لگانے لگے
سادہ دل ان کی باتوں میں آتے گئے
اور جلسوں کی رونق بڑھانے لگے
ایسے شعلے اٹھے ان کی تقریر سے
لوگ اپنے گھروں کو جلانے لگے
بینروں سے شہر کوسجاکر مسعود
شہریوں کو گلے سے لگانے لگے