دن بھلے ہوں اچھے لگتے ہیں حالات بھی
آتے جاتے روکتی ہیں خوشیوں کی برات بھی
تم بڑے ہو تم بھلائے ہو تم ہو میرے مائی باپ
دھن ہو پاس ہوتی ہیں پھر خدمات بھی
خالی ہے جیب اب منہ پھیر کے چلتے ہو تم
پہلے ہنس کے ٹال دیتے تھے میری ہر بری بات بھی
قلزم چپ ٹھنڈ ہے ہمت نہیں بات کی
حلوہ پوری چلتے تھے جب اچھی لگتی تھی برسات بھی