د،ن رات چاہتے ہیں جو چرغے اُدھار کے
وہ جان لیں کہ بدلے ہیں موسم بازار کے
اب لوگ مُفت خوروں کا کرتے ہیں یوں علاج
کرتے ہیں چاند ماری سب جُوتے اُتار کے
شادی بیاہ یا چہلم و برسی سے کس کو غرض؟
ہم لوگ لوٹ آتے ہیں مُرغے ڈکار کے
سرکاری نوکری بھی اور اُوپر کا فضل بھی
کیسے نہ دَن پھریں گے بھلا تھانیدار کے