دور حاضر کےعشق کا اتنا ہی افسانہ ہے
معشوق کی ڈانٹوں کےسوا کچھ ناکھانا ہے
آج میرے یار جیجے کی شادی ہے
ابھی سے جا کرخیالی پلاؤ بھی پکانا ہے
پیار کےساگر میں کشتی جو اتاری ہے
محبت کےسمندر میں غوطہ بھی لگانا ہے
میرےدل میں چہل پہل ہےحسینوں کی
کیسےانہیں چھیڑوںساتھ میں تھانہ ہے
میرے تخیل کےابھی بال وپر نہیں نکلے
جس طرح بھی ہو اسےہم نےاڑانا ہے