میرے اﷲ تو ہے غمخوار، غم رسیدوں کا
خواب ٹوٹا ہے تیرے دیں کے برگذیدوں کا
بے کفن لاشیں، ہے تن ننگا سربزیدوں کا
خون بہتا ہے، لہو خشک ہے رنجیدوں کا
حریت قلم و بدن مجروح ہے جریدوں کا
ضمیر بک چکا بس قوم کے بے دیدوں کا
درویش حق کا نشاں ہے لہو شہیدوں کا
وقت کربلا کا ہے پھر دور ہے یذیدوں کا