دوستوں سے فاصلہ اچھا لگا
اُن کو لیکن سوچنا اچھا لگا
سوچ کے سنسان جنگل میں کبھی
یاد کا جلتا دیا اچھا لگا
عقل سے بھی کام لینا چاہئے
دل کا اکثر مشورہ اچھا لگا
تیری صورت ہی نظرآئی مجھے
طاقِ دل کا آئینہ اچھا لگا
مست جھونکے ایسے چھو لیا
شاخِ دل کو جھومنا اچھا لگا