دوستی پہ مرتے ہیں دوستوں سے ڈرتے ہیں
بے وفا نہیں لیکن چاہتوں سے ڈرتے ہیں
موت سے نہیں ڈرتے اہل کاروں لیکن
میر کارواں تیری سازشوں سے ڈرتے یں
ظالموں نے گھر کو تیرے کربلا بنا ڈالا
تیرے نام لیوا اب مسجدوں سے ڈرتے ہیں
اس شجر کو مت کاٹو اس پہ لھر ہمارا ہے
ھجرتوں کے مارے ہیں ھجرتوں سے ڈرتے ہی