ہم دوستی، احسان، وفا بھول گئے ہیں
زندہ تو ہیں جینے کی ادا بھول گئے ہیں
خوشبو جو لٹاتی ہے مسلتے ہیں اسی کو
احسان کا بدلہ یہی ملتا ہے کلی کو
احسان تو لیتے ہیں صلہ بھول گئے ہیں
ہم دوستی احسان وفا بھول گئے ہیں
کرتے ہیں محبت کا اور احسان کا سودا
مطلب کے لئے کرتے ہیں ایمان کا سودا
ڈر موت کا اور خوف خدا بھول گئے ہیں
ہم دوستی احسان وفا بھول گئے ہیں
اب موم کے گھر پر کوئی پتھر نہیں ہوتا
اب کوئی بھی قربان کسی پر نہیں ہوتا
یوں بھٹکے ہیں منزل کا پتا بھول گئے ہیں
ہم دوستی احسان وفا بھول گئے ہیں
زندہ تو ہیں جینے کی ادا بھول گئے ہیں