دوست اور بھی تھے، تم سے پیارے میرے دوست
ہم تو جیتے ہیں فقط تیرے سہارے ، میرے دوست
میں تو چاہتا تھا کہ مر جاوں بھنور میں پھنس کر
تم تو لائے ہو مجھے کھینچ کنارے میرے دوست
گرمی عشق نے جاں لے، کر ختم کر ڈالا
ہم بھی ہیں تیری طرح ہجر کے مارے میرے دوست
میں کوئی عام نہیں اعزاز فقط ایک ہے حاصل
سب سے جیتے ہیں،فقط تجھ سے ہیں ہارے میرے دوست
اس طرح رہتا ہوں میں جھرمٹ یاراں میں یہاں
میں اگر چاند ہوں تو ساتھ ستارے میرے دوست