دو رنگی خوب نئیں یک رنگ ہو جا
سراپا موم ہو یا سنگ ہو جا
تجھے جیوں غنچہ گر ہے درد کی بو
لہو کا گھونٹ پی دل تنگ ہو جا
کہا کس طرح دل نے تجھ کوں اے غم
کہ دل کی آرسی پر زنگ ہو جا
یہی آہوں کے تاروں میں صدا ہے
کہ بار غم سیں خم جیوں چنگ ہو جا
دعا ہے اے رہ غم طول عمر کا
قدم پر ہے تو سو فرسنگ ہو جا
گلے میں ڈال رسوائی کی الفی
الف کھنچ آہ کا بے ننگ ہو جا
برہ کی آگ میں ثابت قدم چل
سراجؔ اب شمع کا ہم رنگ ہو جا