کرایہ
کھڑا ہے گیٹ پہ شاعر مشاعرے کے بعد
رقم کے وعدے پر اس کو اگر بلایا ‘ تو دے
کوئ تو ڈھونڈ کے لائے کہ منتظم ہے کہاں
لفافہ گر نہیں د یتا نہ دے ‘ کرایہ تو دے
ماڈرن عشق
اور بھی چیزیں بہت سی لٹ چکی ہیں دل کے ساتھ
یہ بتایا دوستوں نےعشق فرمانے کے بعد
اس لئے کمرے کی ایک ایک چیز ‘ چیک ‘کرتا ہوں میں
اک ترے آنے سے پہلے ‘ اک ترے جانے کے بعد