دھڑکتے سانس لیتے رکتے چلتے میں نے دیکھا ہے
Poet: آلوک شریواستو By: نعمان علی, Islamabadدھڑکتے سانس لیتے رکتے چلتے میں نے دیکھا ہے
کوئی تو ہے جسے اپنے میں پلتے میں نے دیکھا ہے
تمہارے خون سے میری رگوں میں خواب روشن ہے
تمہاری عادتوں میں خود کو ڈھلتے میں نے دیکھا ہے
نہ جانے کون ہے جو خواب میں آواز دیتا ہے
خود اپنے آپ کو نیندوں میں چلتے میں نے دیکھا ہے
میری خاموشیوں میں تیرتی ہیں تیری آوازیں
ترے سینے میں اپنا دل مچلتے میں نے دیکھا ہے
بدل جائے گا سب کچھ بادلوں سے دھوپ چٹخے گی
بجھی آنکھوں میں کوئی خواب جلتے میں نے دیکھا ہے
مجھے معلوم ہے ان کی دعائیں ساتھ چلتی ہیں
سفر کی مشکلوں کو ہاتھ ملتے میں نے دیکھا ہے
More Father Poetry






