دیر تک اٹھ نہ سکا واں سے وہ دیوانۂ دوست
چھڑ گیا جب کہ کہیں بیٹھ کے افسانۂ دوست
آج اٹھے جاتے ہیں درباں کی جفا سے لیکن
زندگی بھر کہیں چھٹتا ہے در خانۂ دوست
ہجر میں حالت دل کی ہیں وہ آنکھیں نگراں
دیکھی تھی جن سے کبھی رونق کاشانۂ دوست
راہبر شوق دلی سر پہ اجل دل بیتاب
بے خبر یوں میں چلا ہوں طرف خانۂ دوست
آج کیوں حد سے سوا دل کو خوشی ہے محشرؔ
کیا بلائے ہوئے جاتے ہو سوئے خانۂ دوست