حشر تک سارے زمانے کو دکھایا جائے گا
دینِ حق پر چلنے کا رستہ بتایا جائے گا
چاہے کوئی مانے یا مانے نہیں میری دلیل
بات سچ تھی اس لئے اسکو بلایا جائے گا
دیکھ تیری ضد کے آگے ہم تو جھکنے سے رہے
کیا ہؤا ہے اے دلِ پھر بھی منایا جائے گا
کیا بتاؤں جاں کو میری کیسے کیسے روگ ہیں
کس قدر ہے زندگی ویراں سجایا جائے گا
جانے کتنی داستانیں ہیں لبِ خاموش میں
ایک سجدہ بے خودی میں یہ کرایا جائے گا
مصلحت کچھ بھی نہ کہنے دے اس کو وشمہ جی
اپنی منزل بھی نہ کھو جاؤں یہ پایا جائے گا