میں گدھوں کو انسان بناتا ہوں
گھروں میںروشندان بناتا ہوں
ہمسائی میری شاعری سن سکے
اسکے لیےدیواروں میں کان بناتا ہوں
میری طرح شاعری بھی سدابہار ہے
اس سےبوڑھوں کو جوان بناتا ہوں
جو ظالم میزبانوں کا ظلم نہ سہیں
ایسی ہمت والےمہمان بناتا ہوں
اپنےدل پہ پہرہ بٹھانےکی خاطر
میں کاغذ کے دربان بناتا ہوں